ایلون مسک

ایلون مسک کی ای میل نے سرکاری ملازمین میں تشویش پیدا کر دی

عالمی خبریں

ایلون مسک نے ایسا کیا حکم نامہ جاری کر دیا کہ ملازمین میں کشمکش اور بے چینی پھیل گئی

امریکہ میں سرکاری ملازمین رواں ہفتے کے آغاز پر اُس وقت ایک ذہنی کشمکش کا شکار ہو گئے جب پہلے تو انھیں ایلون مسک کی جانب سے کام سے متعلق ایک حکمنامہ موصول ہوا تاہم اس کے فوری بعد انھیں اپنے اپنے اداروں سے اس پر عمل کرنے یا نہ کرنے سے متعلق مزید احکامات موصول ہوئے۔

بی بی سی نیوز نیو یارک سے موصول رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کو ایلون مسک کی سربراہی میں کام کرنے والے ادارے کی جانب سے یہ ای میل موصول ہوئی کہ ’آپ نے گذشتہ ہفتے کے دوران کیا کام کیا؟‘ یعنی ملازمین سے پوچھا گیا تھا کہ گذشتہ ہفتے اُن کی پرفارمنس کیسی رہی۔

یہ ای میل موصول ہونے کے 48 گھنٹے بعد ان تمام ملازمین کو ان کے متعلقہ اداروں کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ اس ای میل کا جواب رضاکارانہ طور پر دیں اور ہر سرکاری محکمہ اس معاملے کو اپنے طور پر دیکھے گا۔

جب سرکاری اداروں کو ای میل کے ذریعے اس حوالے سے مطلع کیا جا رہا تھا اُسی وقت صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس گفتگو میں حصہ لیا اور کہہ دیا کہ جو ملازمین ایلون مسک کے حکم پر عمل نہیں کریں گے انھیں ملازمتوں سے برخاست کر دیا جائے گا۔

اس کے بعد کی جانے والی ای میل میں ایلون مسک نے ایک بار پھر سرکاری ملازمین کو خبردار کیا کہ اُن کے پاس اُن کی ای میل کا جواب دینے کا آخری موقع ابھی بھی موجود ہے۔

سرکاری ملازمین کو آفس پرسنیل مینجمنٹ (او پی ایم) کی طرف سے پہلی ای میل سنیچر کو موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ پانچ مثالوں کے ذریعے یہ بتائیں کہ انھوں نے گذشتہ سات دنوں میں کیا کیا کام کیا ہے، تاہم انھیں حساس معلومات شیئر کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ سرکاری ملازمین کو اس ای میل کا جواب دینے کے لیے پیر تک کا وقت دیا گیا تھا۔

ایلون مسک امریکہ میں حال ہی میں بنائے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنی (ڈوج) کے سربراہ ہیں اور انھوں نے کہا تھا کہ ملازمین کی طرف سے ان کی ای میل کا جواب نہ دیے جانے کو اُن کا استعفیٰ تصور کیا جائے گا۔

ایلون مسک کے اس بیان پر وفاقی ملازمین کی یونیز اور دیگر گروہوں نے غصے کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔

دوسری جانب چند اہم سرکاری اداروں بمشول محکمہ دفاع، ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے اپنے ملازمین کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ ایلون مسک کے حکم کو نظر انداز کر دیں۔ یہ وہ تمام ادارے ہیں جن کے سربراہان کا تقرر خود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا ہے۔

ان تمام بیانات اور احکامات کو دیکھنے کے بعد امریکی سرکاری ملازمین اس کشمکش میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ کس کی بات سُنی جائے اور کس کا حکم نظرانداز کیا جائے۔

اس تمام تر صورتحال میں ملازمین اپنی ملازمتوں کے مستقبل کو لے کر غیر یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔